Sadness and Reflection: Understanding the Role of Quotesایک بار کا ذکر ہے کہ جنگل کے ایک کنارے پر ایک چھوٹا سا گاؤں تھا، جہاں شرارتی خرگوش اور سست کچھوا رہتے تھے۔ خرگوش ہمیشہ ادھر ادھر بھاگتا پھرتا اور اپنی شرارتوں کے لئے مشہور تھا، جبکہ کچھوا ہر وقت آرام سے چلتا اور بہت صبر والا تھا۔
ریس کی شروعات
ایک دن، شرارتی خرگوش نے کچھوے کو چیلنج دیا:
“کچھوے بھائی! آؤ دیکھتے ہیں کہ کون زیادہ تیز ہے۔ تم اور میں دوڑ لگاتے ہیں۔”
سب جانتے تھے کہ خرگوش بہت تیز دوڑ سکتا ہے، اور کچھوا بہت سست تھا۔ مگر کچھوا مسکرا کر بولا، “ٹھیک ہے، خرگوش بھائی، چلو دیکھتے ہیں۔”
خرگوش کی بےفکری
دوڑ شروع ہوئی۔ خرگوش تیزی سے آگے بڑھا، جبکہ کچھوا آرام آرام سے چلتا رہا۔ خرگوش نے جب پیچھے مڑ کر دیکھا کہ کچھوا ابھی بھی بہت پیچھے ہے تو وہ ہنسنے لگا۔
“یہ تو بہت آسان ہے!” خرگوش نے سوچا اور ایک درخت کے نیچے لیٹ کر آرام کرنے کا فیصلہ کیا۔
کچھوے کا صبر
دوسری طرف، کچھوا بغیر رکے دھیرے دھیرے اپنی منزل کی طرف بڑھتا رہا۔ وہ جانتا تھا کہ وہ سست ہے، لیکن وہ ہمت نہیں ہارا۔
خرگوش کی نیند
خرگوش اتنا زیادہ مطمئن تھا کہ وہ گہری نیند میں چلا گیا۔ جب وہ جاگا تو حیران ہوا کہ کچھوا تقریباً فنش لائن تک پہنچ چکا ہے!
“ارے! میں نے بہت زیادہ آرام کر لیا!” خرگوش نے پریشانی میں کہا اور تیزی سے دوڑنے لگا۔
کچھوے کی جیت
مگر بہت دیر ہو چکی تھی۔ کچھوا اپنی دھیمی رفتار سے، مگر مستقل مزاجی کے ساتھ، فنش لائن پار کر چکا تھا۔
“واہ کچھوے بھائی!” جنگل کے سب جانوروں نے کچھوے کو مبارکباد دی۔
“تم نے ہمیں دکھا دیا کہ محنت اور صبر ہمیشہ جیتتے ہیں۔”
Conclusion
اس کہانی کا سبق یہ ہے کہ مستقل مزاجی اور صبر سے کام لینے والے ہمیشہ کامیاب ہوتے ہیں، چاہے وہ کتنے بھی سست کیوں نہ ہوں۔ دوسری طرف، صرف تیز دوڑنے سے ہی جیت نہیں ملتی، بلکہ صحیح وقت پر صحیح فیصلے کرنے سے ملتی ہے۔